اچھا، تو تم ویریفائیڈ نہیں ہوئے کیا؟
گھر، آفس، پارک، دوست، رشتے دار، جہاں بھی جاتا یہ سوال میرا پیچھا کررہا ہوتا، اور پہلے سے پریشان زندگی کی اذیتوں میں ایسے اضافہ کرتا جیسے ٹویٹ وائرل ہونے پر انڈے فالورز کا اضافہ ہوتا ہے۔ یہ سوال میرے ذہن کی دیواروں سے ٹکرا کر ایسا شور مچاتا جیسا پی ایس ایل فائنل کے دوران ٹوئٹر ٹائم لائن پر ہوتاہے۔ میرا دماغ یہ سوال میوٹ کر پارہا تھا اور نہ ہی ابھی بلاک کی سہولت میسر تھی۔ ایک دو بار اپنی اس پریشانی کو رات تین بجے ٹویٹ بھی کیا تا کہ زیادہ لوگ پڑھ نہ پائیں اور تھوڑی بھڑاس بھی نکل جائے۔
ہر ٹوئٹر سیلبرٹی کی طرح میرے بھی ہزاروں فالورز ہیں، سینکڑوں لوگ روزانہ تعریفیں کرتے ہیں، وہ لڑکیاں جو فیس بک پر میری فرینڈ ریکوئسٹ کو گھاس تک نہ ڈالتی تھیں ٹوئٹر پر مجھ سے فالو بیک مانگ مانگ کر نہیں تھکتیں۔ جب بھی شاپنگ مالز میں جاتا ہوں یہی دھیان لگا رہتا ہے کہ ابھی کوئی مجھے پہچان لے گا، اور میرے ساتھ سیلفی لے گا۔ لیکن یہ ساری باتیں اب ٹوئٹر کے ہیڈ آفس میں بیٹھے ان گوروں کو کون سمجھائے جو چار بار میری ویریفیکیشن کی درخواست کو رد کرچکے ہیں۔ انہیں کیا پتہ کہ میں ایک ٹویٹ کرتا ہوں تو ٹوئٹر پر تھرتھلی مچ جاتی ہے، عوام ٹی وی بند کرکے مجھے ریٹویٹ کرنے میں لگ جاتی ہے۔ عجب دنیا ہے، مجھ جیسے ابھرتے ہوئے سیلبرٹی بھی بے چارے کہاں کہاں کھجل خوار ہوتے ہیں۔
مجھ سے زیادہ فکر میری امی کو تھی کہ کب میرا بیٹا ویریفائی ہو اور کب اس کے لیے اچھا رشتہ دیکھ کر اس کی شادی کروں، ابو سے تو میں نظر بھی ملا نہیں پارہا تھا، میری ٹائم لائن پر نظر آنے والے اکاؤنٹس جس تیزی کے ساتھ نیلا نشان حاصل کر رہے تھے اس تیزی سے گھر اور معاشرے میں میری عزت میں کمی آتی جارہی تھی۔ دوستوں نے مجھے ریٹویٹ کرنا چھوڑ دیا تھا، لڑکیاں اب میرے اچھے سے اچھے لطیفے پر بھی ہنستی تک نہ تھیں، اسی چیز نے مجھے ڈپریشن میں مبتلا کر دیا تھا۔
یا اللہ ویریفائڈ کرا دے کی دعا تو جیسے چوپیس گھنٹے زبان پر ہی ہوتی، محلے کے مولوی صاحب سے درخواست کی کہ نماز کے بعد میرے لیے خصوصی دعا کروائیں، امریکہ سے ماموں کا فون آیا تو ان کو بھی یہی کہا کہ وہاں کے مولوی سے انگریزی میں دعا کروائیں، کیوں کہ واسطہ بھی انگریزوں سے پڑا ہوا تھا اس بار۔ امی نے تو گھر میں حلوہ پکا کر بچوں میں تقسیم بھی کیا، بڑا بھائی بھی کسی ایجنٹ کی تلاش میں لگا ہوا تھا کہ شائد پاسپورٹ کی طرح یہ کام بھی کسی کو دے دلا کر ہوجائے۔ لیکن یہ کام نہیں ہونا تھا، نہیں ہوا۔۔ دن گزرتے گئے اور اداسی کے مارے میرا وہ حال ہوگیا جو آپ کا تب ہوتا ہے جب آپ کی ٹویٹ چوری ہوجائے اور آپ سے زیادہ ریٹویٹس بھی لے جائے۔
اب میں نے آخری بار کوشش کرنے کا سوچا، درخواست ایسے لکھی جیسے رشتے کے لیے اپنی ہی تعریفوں کے پل باندھے جاتے ہیں، جیسے مجھ سے بڑا ہونہار، عوام الناس کی خدمت میں مشغول، اخباروں کی زینت بننے والا شخص پورے پاکستان میں اور کوئی ہے ہی نہیں، فارم بھرنے کے بعد ایک بار آیت الکرسی پڑھ کے لیپ ٹاپ کی سکرین پر پھونک ماری، اور بھیج دیا۔
اتوار شریف کا مبارک دن تھا، سورج اپنی آب وتاب کے ساتھ اپنے وقت پر ہی نکل آیا تھا اور میں بھی اپنے وقت یعنی کہ بارہ بجے تک ابھی بستر میں ہی تھا، اچانک میرے تکیے کے ساتھ پڑے موبائل فون کی سکرین روشن ہوئی، مانوس سی آواز نے کمرے کا سکوت توڑا۔ میں نے بند آنکھوں کے ساتھ اپنا فون اٹھایا اور ایک آنکھ کھول کر موبائل کو دیکھا کہ پھر یوفون کی پھپھی کا ولیمہ ہوگا اور مجھے دعوت نامہ آیا ہوگا، لیکن نہیں۔۔ یہ تو دنیا کی تاریخ کا سب سے خوشگوار نوٹیفیکیشن تھا کہ ٹوئٹر کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ نے آپ کو فالو بیک کرلیا ہے۔ دل کی دھڑکن بے ترتیب سی ہوگئی، آنکھوں نے یقین کرنے سے انکار کردیا، دماغ نے اسے خواب یا سازش قرار دے دیا، میں نے فوراؔ سے اپنے بھتیجے عبدالصبور کو آواز دی اور کہا میرے اوپر چھلانگیں لگائے، صبور تو اسے نیک عمل سمجھتا تھا، ایسا شروع ہوا کہ پانچویں چھلانگ پر میرے غصے سے بھاگ گیا اور مجھے یقین آگیا کہ سب حقیقت ہے، میں ویریفائیڈ ہوچکا تھا!
گھر میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا، ہر کوئی تحفے تحائف کے ساتھ نمودار ہو رہا تھا، فون پر مبارکبادوں کی الگ قطار لگی ہوئی تھی۔ روٹھی ہوئی سہیلیاں خودی مان گئیں، دوستوں کا میں پسندیدہ ترین دوست بن گیا تھا، امی بہت خوش تھیں کہ اب میرا رشتہ بھی کسی ویریفائڈ لڑکی کے ساتھ ہی ہوگا، ابو کا سر بھی فخر سے بلند تھا۔ اب ٹوئٹر پر ہر کوئی مجھ سے بات کرنا چاہتا، میں کسی کو ریٹویٹ کردوں تو فوری طور پر شکریہ کا پیغام آجاتا۔ اب تو جو ویریفائیڈ نہ ہوتا اس کو جواب دینا بھی کچھ خاص اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ خاندان میں میری مثالیں دی جانے لگیں، آفس جاتا تو سب کھڑے ہو جاتے اور سلام کرتے۔
واہ مزہ آگیا، زندگی کی خواہش پوری ہوگئی تھی، اور اب میرے پاس کرنے کو کچھ نہیں، دماغ اونچا ہے، اور باقی جو اونچا تھا وہ نیچا ہوگیا۔
!uff. i love the way you write
پسند کریںپسند کریں
yay! Thanks man.
پسند کریںپسند کریں
Aala….. :):)
پسند کریںپسند کریں
شکریہ 🙂
پسند کریںLiked by 1 person
Loved it! kia baat hy Ahsan bahi 😀 reply krn ab taakay mien b apko shukria kahon 😛
پسند کریںپسند کریں
hahaha ye lo
پسند کریںپسند کریں
بہت خوب احسن بھائی؛ کیا حسن پایا ہے۔
پسند کریںپسند کریں
بہت شکریہ محترم :ڈ
پسند کریںپسند کریں