بلب کی زرد روشنی برآمدے میں پھیلی ہوئی ہےجس میں مچھر بھنبھنا رہے ہیں، دور کہیں سے گدھے کی آواز رات کی خاموشی میں ساز پھیلا رہی ہے، دیوار پر لٹکے 6 سال پرانے کیلنڈر کے پیچھے سے اک چھپکلی اپنا منہ نکالے کسی کیڑے پر نظر رکھے ہوئے ہے، کونے میں پڑے پانی کے مٹکے پر اوندھے منہ پڑا برتن اک طرف سے ٹوٹا ہوا ہے، پیڈسٹل فین کا شور ہمسایوں کے گھر کے آخری کمرے تک جا رہا ہے، ابھی ابھی گلی میں گھومتے آوارہ کتے کو کسی نے پتھر مار کے بھگایا ہے، چولہے میں جلتی لکڑیوں کے دھویں نے پورے گھر کو لپیٹا ہوا ہے، آگ ہے کہ بار بار بجھ رہی ہے، امی پھونکیں مار کے جلا رہی ہے، بچے اک دائرے میں زمین پر بیٹھے روٹی کا انتظار کر رہے ہیں، آج سالن میں آم کی چٹنی ہے۔
Khoobsurat.
پسند کریںپسند کریں