میں اور میرا انسٹاگرام

بلاگ اے کے لیے حسیب سُلطان کی انسٹاگرام آپ بیتی، آئیے انہی کی زبانی پڑھتے ہیں۔

میں نےکچھ عرصہ پہلے فیصلہ کیا کہ میں انسٹاگرام پہ اب کم پوسٹ کیا کروں گا۔ جب میں انسٹاگرام پہ نیا نیا آیا تو میں نے اُن لوگوں کو فالو کرنا شروع کیا جن کی طرح میں بننا چاہتا تھا۔ بہترین تصاویر، مزے مزے کے کھانے، اچھے اچھے کپڑے اور وہ سب میری زندگی میں اُس طرح سے نہیں تھا جس طرح میں چاہتا تھا، پر تھا ضرور۔ خیر میں نے سوچا کہ میں بھی اپنی زندگی کے اچھے لمحات انسٹاگرام پہ ڈال دوں۔ سب سے مزے کی بات تھی کہ ان لوگوں کی کیپشنز بہت اعلی ہوا کرتی تھیں، تو میں نے ان کو کاپی کرنا شروع کر دیا۔ فیک انٹلیکٹ۔

میں دنیا کو اس طرح سے دیکھتا تھا۔

کیونکہ ان لوگوں کی زندگیاں پرفیکٹ تھیں، مجھے بھی اپنی زندگی پرفیکٹ چاہیے تھی۔ اور میرا خیال تھا کہ انسٹاگرام پہ زندگی پرفیکٹ ہونا، اصل میں زندگی پرفیکٹ ہونے کے مترادف ہے۔ انسٹاگرام کے لائیکس، کمنٹس کا مطلب یہ تھا کہ لوگ مجھے پسند کرتے ہیں، اور وہ میری زندگی سے متاثر ہیں، بالکل اسی طرح جیسے میں متاثر ہوتا ہوں۔

لیکن اس طرح متاثر ہونا مجھے مہنگا پڑ گیا۔ میرا خیال تھا کہ میں اُن جیسا ہو کے خوش رہوں گا، پر میں غلط تھا۔ جب مجھے آہستہ آہستہ احساس ہونا شروع ہوا کہ ان لوگوں کی زندگیوں میں کچھ چیزیں ہیں جو میں نہیں حاصل کر سکتا تو مجھے ڈپریشن ہوتا تھا، مجھے اُن جیسے پرفیکٹ کپڑے، جوتے، کمرے کی پیٹنگز اور فلٹرز چاہیے تھے۔ میں نے VSCO CAM بھی اسی لیے استعمال کرنا شروع کیا تھا، مجھے لگتا تھا کہ شائد اُن جیسے فلٹرز استعمال کر کے میں ان جیسا بن سکوں۔ لیکن ہوا کیا۔۔ جتنا وقت میں نے انسٹاگرام کی مشہور پروفائلز جیسا بننے میں گزارا، اُتنا ہی مجھے احساس ہوا کہ میں اپنا آپ کھوتا جا رہا ہوں۔

اُن لوگوں کی طرح بنتے بنتے میں نے اُن چیزوں پر سوچنا کم کر دیا جو مجھ میں تھیں۔

اس کے علاوہ مجھے ایک اور احساس ہوا کہ جس طرح مجھے یوں محسوس ہوتا ہے، ہو سکتا ہے کہ میری خوشی دیکھ کر کسی اور کو یوں غم ہوتا ہو۔ تو میں نے ٹھان لی کہ میں کم سے کم ایسی پوسٹس کروں گا جس کوئی دوسرا خود کم تر محسوس نہ کرے۔

میں نے اس سارے تجربہ سے یہ سیکھا کہ "Comparison is the killer of joy” اور ہمیں چاہئیے کہ اپنی حدود میں رہ کر، اسی سے ہی خوش رہیں۔ میرے ایک جاننے والے نے بہت خوبصورت بات کہی تھی؛

".Excellence means making the best of what you have”

اگر ہم سب اس منترا سے زندگی گُزاریں تو شائد ہم بہتر محسوس کر سکیں، نہ صرف اپنے بارے میں بلکہ دوسروں کے بارے میں بھی، اور خوش رہ سکیں کیونکہ، آخرکار ہمیں چاہیے تو اک خوشی ہی چاہیے۔

12 خیالات “میں اور میرا انسٹاگرام” پہ

  1. Fizza Malik

    Behtreen tehreer.

    Har insan alag hota ha, Hum sab ke ander bohat si qualities hoti hain. Bohat si achaiyan aur buraiyan magar koi aik cheez aisi hoti hai jo baaqi sab cheezon pe bhari.
    Usay kabhi nahi chornaa chahye aur wo zaruri nahu k instagram ya kaheen aur zahir houn 🙂

    Liked by 1 person

  2. بہت اعلیٰ، میں اس پوسٹ سے بہت متاثر ہوا ہوں اور میں آپکی اس بات سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں کے ہر انسان کو اپنے وسائل کہ اندر رہتے ہوے اپنی زندگی پرلطف طریقے سے گزارنی چاہیے۔ شکریہ

    پسند کریں

تبصرہ کریں